اہل دل کی صدا حسین حسین
نعرۂ اولیاء حسین حسین
حسن کی ابتدا حسین حسین
عشق کی انتہا حسین حسین
دافع هر بلا حسین حسین
ہر مرض کی دوا حسین حسین
سوئی قسمت نہ جاگے پھر کہنا
کہہ کے دیکھو ذرا حسین حسین
مجھ سے طوفن کیوں نہ کترائیں
ہے وظیفہ میرا حسین حسین
ہر حسینی نے اس طرح جاں دی
کہہ اٹھی خود قضا حسین حسین
لگ گئی آگ ہر یزیدی کے
ہم نے جب بھی کہا حسین حسین
ذکر جب بھی چھڑا امامت کا
بول اٹھی کر بلا حسین حسین
چاند جوں ہی دکھا محرم کا
ہر طرف گونج اٹھا حسین حسین
آؤ نعرہ لگا ئیں سب ایسے
خود کہے تعزیہ حسین حسین
گر ہو بیمار تم تو اے مصباح
ہے شفا ہی شفا حسین حسین