madaarimedia

اے باد صبا ہو جو مدینے میں حضوری

 اے باد صبا ہو جو مدینے میں حضوری

کہنا مرے سرکار سے حال غم دوری


دیدار کی حسرت اگر ہو پائی نہ پوری

حالِ دلِ بیتاب کو ہوگی نہ صبوری


ہو اور فزوں اور فزوں شوق حضوری

حسرت وہی حسرت ہے جو ہو پائے نہ پوری


اے رحمت عالم تری اس شان کے صدقے

پھیلائے ہیں دامن سبھی ناری ہوں کہ نوری


آجائیں دم نزع جو بالیں پہ محمد

ہو جائے مکمل جو کہانی ہے ادھوری


بس ایک ترے دم سے مجھے جذب تصور

ہو جائے گی حاصل در احمد پہ حضوری


کرنے کے لئے ذکر شفاعت کا زباں سے

ہے اشک ندامت سے وضو کر نا ضروری


جب بعد اجل روح کے ضامن ہیں محمد

پھر کیا ہے ادیب” آپ کو یہ دَور عبوری

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories