madaarimedia

اے دائی حلیمہ تری تقدیر بھی کیا ہے

 اے دائی حلیمہ تری تقدیر بھی کیا ہے

آغوش میں تیری شہ لولاک لما ہے


بتلاؤ کہ ایسا بھی کوئی راہنما ہے

آلودۂ خوں جسم ہے ہونٹوں پہ دعا ہے


جب سے تیرا دامن میرے ہاتھوں کو ملا ہے

لہراتے میری کشتی سے ہر موج بلا ہے


طیبہ یہ کرم نور مجسم کا ہے تجھ پر

ہر ذرہ ترے اوڑھے ہوئے نوری روا ہے


ہے کا ہکشاں کس کا یہ ہر نقش کف پا

دیکھو تو سوئے عرش بریں کون گیا ہے


کیوں رفعت کو نین نہ ہو ان پہ نچھاور

جبریل نے جن تلووں سے آنکھوں کو ملا ہے


لہراتے سر عرش میں سرکار کے گیسو

یا چھائی گنہ گاروں پہ رحمت کی گھٹا ہے


اس کو نہ ستائیں گے مقدر کے اندھیرے

“مصباح” کے دل میں غم محبوب خدا ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories