منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
اے مدار دو جہاں مہر رسالت کی ضیا
ہے تری ذات بہار چمنستان ولا
تیری توصیف بیاں کرتے ہیں خاصان خدا
میں بھلا دعوۂ مدحت کروں تو بہ توبہ
چشم حق بیں سے جو میں نے ترا پیکر دیکھا
کبھی کعبہ نظر آیا کبھی کعبے والا
اس سے بہتر بھلا کیا ہوگا غلامی کا صلہ
حشر میں آپ مجھے اپنا بتادیں آقا
دیده و دل کو بناتے ہیں قدم عالم گیر
جبہہ سا ہے تری چوکھٹ پہ شکوہ دارا
تیری تربت پہ ضیا ریز ہیں انوار رسول
تیرے روضے سے نمایاں ہے جمال خضرا
تو نے ہر خطے میں پہنچایا ہے پیغام رسول
ہند میں آج بھی شاہد ہے ترا ہر چلہ
تیرا در تو ہے ہمارے لئے باب رحمت
تیرا در چھوڑ کے جائیں کہاں ارباب وفا
لاکھ بڑھ بڑھ کے لگاتے رہے فتوے مفتی
تیرا رتبہ کسی حاسد سے گھٹائے نہ گھٹا
ہے تری ذات بہار چمنستان ولا
تیری توصیف بیاں کرتے ہیں خاصان خدا
میں بھلا دعوۂ مدحت کروں تو بہ توبہ
چشم حق بیں سے جو میں نے ترا پیکر دیکھا
کبھی کعبہ نظر آیا کبھی کعبے والا
اس سے بہتر بھلا کیا ہوگا غلامی کا صلہ
حشر میں آپ مجھے اپنا بتادیں آقا
دیده و دل کو بناتے ہیں قدم عالم گیر
جبہہ سا ہے تری چوکھٹ پہ شکوہ دارا
تیری تربت پہ ضیا ریز ہیں انوار رسول
تیرے روضے سے نمایاں ہے جمال خضرا
تو نے ہر خطے میں پہنچایا ہے پیغام رسول
ہند میں آج بھی شاہد ہے ترا ہر چلہ
تیرا در تو ہے ہمارے لئے باب رحمت
تیرا در چھوڑ کے جائیں کہاں ارباب وفا
لاکھ بڑھ بڑھ کے لگاتے رہے فتوے مفتی
تیرا رتبہ کسی حاسد سے گھٹائے نہ گھٹا