اے ورثہ دار حیات النبی غریب نواز
نثار تم پہ مری زندگی غریب نواز
نہ لوٹا خالی کبھی کوئی انکی چوکھٹ سے
قسم خدا کی ہیں ایسے سخی غریب نواز
یہاں امیر نوازی تو سبکو آتی ہے
سوا تمہارے نہیں کوئی بھی غریب نواز
جو آیا در پہ وہ سیراب ہو کے لوٹا ہے
سخاوتوں کی ہیں بہتی ندی غریب نواز
زمانہ تمکو عطائے رسول کیوں نہ کہے
کہ تم نے بانٹتا ہے فیض نبی غریب نواز
عجیب کیف ملا مری روح کو اس دم
لیا جو نام تمہارا کبھی غریب نواز
کسی کے رعب میں آؤں میں کیوں بھلا مصباح
کہ میرے حامی ہیں زندہ ولی غریب نواز