بحر غم ہو چلا بے کراں
المدد اے مدار جہاں
حال دل اپنا کرنے بیاں
در پہ آیا ہے اک بے زباں
ہے سپرد آپکے آشیاں
لاکھ چمکا کریں بجلیاں
آپ کا کوئی ثانی کہاں
آپ تو ہیں مدار جہاں
مل گیا حاصل جستجو
سامنے ہے ترا آستاں
کیا کریں گے مرا حادثے
آپ جب مجھ پہ ہیں مہرباں
پھیلی ایمان کی روشنی
ہند میں آئے قطب جہاں
ہم ہیں آقا غلام آپ کے
جائیں در چھوڑ کر پھر کہاں
شمع دل کے نگہباں ہو تم
لاکھ اٹھتی رہیں آندھیاں
سمت محضر بھی چشم کرم
اے انیس دل ناتواں