madaarimedia

بس ایک سہارے پر سر حشر چلے ہیں

 

بس ایک سہارے پر سر حشر چلے ہیں
عاصی ہیں مگر دامن احمد کے تلے ہیں

کرتی ہیں نہیں پیار میری آبلہ پائی
وه خار جو صحراۓ مدینہ میں پلے ہیں

ہوگا نہ اثر ہم پر تیرا آتش دوزخ 
اک عمر مدینے کی جدائی میں جلے ہیں 

ان کو نہیں اندیشہ تاریکی مرقد
جو خاک طیبہ کو چہروں پر ملے ہیں

ہونے نہ ہمیں دیں گے وہ رسوا سرمحشر
نسبت تو انہیں سے ہے برے ہیں کہ بھلے ہیں

صدیق ہوں فاروق کہ عثمان علی ہوں
انہیں سبھی قرآن کے سانچے میں ڈھلے ہیں

 جب دین پہ آنچ آئی تو صحَابائے نبی نے
 رکھے ام شمشیر پر خود اپنے گلے ہیں

اللہ رے ادیب آمد سرکار دو عالم
سب خشک نہالان چمن پھولے پہلے ہیں 

_______________

_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories