منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
بنائے جلوہ بارئی مدار العالمیں رکھ دی
دیار ہند میں کس نے مدینے کی زمیں رکھ دی
جمال ذات تھا مشکوک ذہن اہل عرفاں میں
نقاب رخ الٹ کر تم نے بنیاد یقیں رکھ دی
جو ذوق سجدہ ریزی کو فنا ہوتے ہوئے دیکھا
در قطب جہاں پر میں نے گھبرا کر جبیں رکھ دی
Madaarimedia.com
نہ اشک غم ابھی آئے تھے پلکوں پر غلاموں کی
کہ بڑھ کر میرے آقا نے کرم کی آستیں رکھ دی
جہاں آیا نظر نقش قدم قطب دو عالم کا
عقیدت کی جبیں اہل بصیرت نے وہیں رکھ دی
خدا نے شکر ہے وابستہ کر کے قطب عالم سے
بنایا خاک لیکن رفعت عرش بریں رکھ دی
ادیب آقا کے اسم پاک نے آکر مرے لب پر
کوئی ٹھنڈی سی شے جلتے ہوئے دل کے قریں رکھ دی
دیار ہند میں کس نے مدینے کی زمیں رکھ دی
جمال ذات تھا مشکوک ذہن اہل عرفاں میں
نقاب رخ الٹ کر تم نے بنیاد یقیں رکھ دی
جو ذوق سجدہ ریزی کو فنا ہوتے ہوئے دیکھا
در قطب جہاں پر میں نے گھبرا کر جبیں رکھ دی
Madaarimedia.com
نہ اشک غم ابھی آئے تھے پلکوں پر غلاموں کی
کہ بڑھ کر میرے آقا نے کرم کی آستیں رکھ دی
جہاں آیا نظر نقش قدم قطب دو عالم کا
عقیدت کی جبیں اہل بصیرت نے وہیں رکھ دی
خدا نے شکر ہے وابستہ کر کے قطب عالم سے
بنایا خاک لیکن رفعت عرش بریں رکھ دی
ادیب آقا کے اسم پاک نے آکر مرے لب پر
کوئی ٹھنڈی سی شے جلتے ہوئے دل کے قریں رکھ دی