بچہ بچہ ہے وفادار نبی کے گھر کا
کتنا بے مثل ہے کردار نبی کے گھر کا
دین پر کر دیا قربان ہے سارا کنبہ
دیکھئے جذبۂ ایثار نبی کے گھر کا
دیکھنا حشر میں کھل جائیں گے خود خلد کے در
نام جب لیں گے گنہگار نبی کے گھر کا
منزلیں قافلے والوں کے قدم خود چومیں
ہو اگر قافلہ سالار نبی کے گھر کا
لگ نہیں سکتا کبھی گردش حالات کے ہاتھ
ہے میسر جسے غم خوار نبی کے گھر کا
اب کسی ظلم کے سورج کا ہمیں خوف نہیں
مل گیا سایۂ دیوار نبی کے گھر کا
یہ تمنا ہے کہ بک جاؤں میں اس کے ہاتھوں
کوئی مل جائے خریدار نبی کے گھر کا
اپنی خوشبو سے ہے مہکائے دو عالم کی فضا
یہ مہکتا ہوا گلزار ہوا گلزار نبی کے گھر کا
غیر ممکن ہے جلا پائے جہنم اس کو
جس کے سینے میں بھی ہے پیار نبی کے گھر کا
شکر خالق کا ہے ” مصباح ” درودوں کے طفیل
روز میں کرتا ہوں دیدار نبی کے گھر کا