madaarimedia

تری رفعتوں کو سمجھ سکے یہ کہاں کسی کی مجال ہے

 تری رفعتوں کو سمجھ سکے یہ کہاں کسی کی مجال ہے
ترے قرب حق کا شعور بھی پئے جبرئیل محال ہے

نہ یہ بات حسن طلب کی ہے نہ یہ آرزو کا کمال ہے

یہ انھیں کی نسبت خاص ہے کہ نہ غم نہ فکر مال ہے


زہے عشق سرور انبیاء یہ نوازشات کی انتہا

وہ ہے مصطفیٰ سے قریب تر جو اسیر زلف ہلال ہے


تو رؤف ہے تو رحیم ہے پئے دشمناں بھی کریم ہے

تو کمال خلق عظیم ہے تو خود آپ اپنی مثال ہے


جو ورود ذات نبی ہوا تو حقیقتوں سے حجاب اٹھا

تھا یہ پہلے ذہن کا فیصلہ کہ جہاں طلسم خیال ہے


ترے فقر میں ہے وہ دلبری کہ نثار تجھ پہ ہے سروری

جھکی جس کے قدموں پہ قیصری وہ تراہی جاہ و جلال ہے


تری انگلیوں کا یہ بانکپن کہ ہیں دستۂ گل پنجتن

ہے تراشانا خن پاک کا جو فلک پہ شکل ہلال ہے


وہ جوار خالق دو جہاں یہ دیار شافع عاصیاں

وہاں کبریا کا جلال ہے یہاں مصطفیٰ کا جمال ہے


ہے ادیب” خاک بسر مگر یہ ہے شان ان کے غلام کی

نہ جھکائے ہے کسی در پہ سر نہ اٹھائے دست سوال ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories