madaarimedia

تری رفعتوں کی ہے انتہا نہ ہی عظمتوں کا شمار ہے

 تری رفعتوں کی ہے انتہا نہ ہی عظمتوں کا شمار ہے

ترا رشتہ خون نبی سے ہے ترا درجہ قطب مدار ہے


نہیں چاہئے کوئی آسماں ہے بہت مجھے یہی سائباں

مرے سر پہ سایہ کیئے ہوئے ترے آستاں کا غبار ہے


ملا سبکو ہے ترا سلسلہ ترا فیض پاتے ہیں اولیاء

ہے چمن چمن تری نکہتیں تو وہ پنجتن کی بہار ہے


ہوں اگر نہ تیری نوازشیں تو اٹھیں ہزار قیامتیں

تیرے دم سے ہے میرے دم میں دم تیرے دم سے میرا وقار


ہے اسے نسبتوں کا اثر کہوں کہ عقیدتوں کا ثمر کہوں

لیا نام جب بھی مدار کا ملا میرے دل کو قرار ہے


ترے روضے پر یہ یہ حسیں کلس میں نثار اس پر نفس نفس

یہ زمیں ہے بوسہ گہ فلک جہاں تیرا نوری مزار ہے


ترے رخ پہ انکا جمال ہے تو میرے رسول کی آل ہے

ہاں شہید بن کے مرے گا وہ جسے تیری آل سے پیار
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories