تسنیم و حوض کوثر و زمزم حسین کا
رہن کرم ہے ساغر ہر جم حسین کا
کرب و بلا میں غم کا سمندر ابل پڑا
پھر بھی ہوا نہ دامن دل نم حسین کا
لوگو ! تم اپنے سارے ہی غم بھول جاؤ گے
مل کر کروگے ذکر جو باہم حسین کا
نیزے پہ چڑھ کے دیتا ہے تکبیر کی صدا
باطل کے آگے سر نہ ہو ا خم حسین کا
لوح جہاں سے مٹ گیا اے شمر تیرا نام
لہرا رہا ہے آج بھی پرچم حسین کا
میں کیا ہوں اور بساط ہی ” مصباح ” کیا میری
کرتے ہیں احترام دو عالم حسین کا