تعبیر چاہتا ہوں یہ دیکھا ہے خواب میں
حاضر ہوں بارگاہ رسالت مآب میں
آخر رسول پاک کو آہی گیا ترس
کس درجہ تھی کشش مرے حال خراب میں
کونین اس اشاره انگشت پرنثار
جس نے شگاف ڈال دیا آفتاب میں
محشر میں اک نگاہِ رسالت بجھا گئی
جتنی بھری تھی آگ دل آفتاب میں
کونین سے اندیھروں کی چادر سمٹ گئی
چمکا جو آفتاب حراء تھا حجاب میں
لائی صبا مدینے سے پیغام انبساط
میری گزارشات الم کے جواب میں
وہ رحمت تمام ہیں کیا غم تجھے ” ادیب”
کب امتی کو دیکھ سکیں گے عذاب میں
حاضر ہوں بارگاہ رسالت مآب میں
آخر رسول پاک کو آہی گیا ترس
کس درجہ تھی کشش مرے حال خراب میں
کونین اس اشاره انگشت پرنثار
جس نے شگاف ڈال دیا آفتاب میں
محشر میں اک نگاہِ رسالت بجھا گئی
جتنی بھری تھی آگ دل آفتاب میں
کونین سے اندیھروں کی چادر سمٹ گئی
چمکا جو آفتاب حراء تھا حجاب میں
لائی صبا مدینے سے پیغام انبساط
میری گزارشات الم کے جواب میں
وہ رحمت تمام ہیں کیا غم تجھے ” ادیب”
کب امتی کو دیکھ سکیں گے عذاب میں