تمہارے روضے کا ہر زاویہ نرالا ہے
چراغ جلتا نہیں ہے مگر اجالا ہے
جمال و نور کی چادر تنی ہے ہر جانب
حلب سے ہند میں یہ کون آنے والا ہے
تمہارے طرز ہدایت نے اے مدار جہاں
غرور کفر اشارے میں توڑ ڈالا ہے
یہ ہے مدار دو عالم کی نسبتوں کا اثر
جو ہم غریبوں کا دنیا میں بول بالا ہے
میں ڈگمگایا کبھی زندگی کی راہوں میں
تو بڑھ کے تیرے کرم نے مجھے سنبھالا ہے
سمجھ میں آگیا مفہوم آیۃ کوثر
پیا جو نسبت قطب جہاں کا پیالا ہے
مدار پاک ہو مصباح پر نگاہیں کرم
کہ اسکا دل نہیں سینے میں دکھتا چھالا ہے