madaarimedia

تمہر و سہارا ہے نبی جی تمبر و سہارا ہے

 ندیا گہری نیا ٹوٹی دور کنارا ہے

تمہر و سہارا ہے نبی جی تمبر و سہارا ہے


گیت سنائیں کس کومن کے میت ہو تم ہی سب دکھین کے

تمہرے سوا اے شاہ مدینہ کون ہمارا ہے


تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے


چارو اور ہیں بادل کالے ایسے میں کس کو کون سنبھال لے

پاپوں کی سن کی پروواہی من دکھیارا ہے


تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے


وا کا من کہی پر پیتائے کاسے دیا کی آس لگائے

وہ دکھیا را جس کا بیری جیون دھارا ہے


تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہ


مشکل میں ہوں کیسے بسر ہو اب تو کرم کی ایک نظر ہو

گردش میں اے رحمت والے اپنا ستارا ہے


تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے


اپنے جو تھے سو بیگانے ہیں راہ کٹھن ہم انجانے ہیں

جس کا جگ ما کوئی نہیں ہے اس نے پکارا ہے


تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے


مجبوری کی سخت گھڑی ہے بپتا کی دیوار کھڑی ہے

ورنہ دور رہے طیبہ سے کس کو گوارا ہے


تمہرو سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے


بپتا سے محضر کو نکالو اس کو بھی اپنا داس بنالو

دو جگ اس کے پاؤں تلے ہیں جو بھی تمہارا ہے


تمبر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories