جب بھی کسی منزل پہ دیکھا اپنے کو ناکام
تو میں نے نعت پڑھی ہے
الجھے بلاؤں میں یوں ہم ہیں ایک ہے دل اور لاکھوں غم ہیں
جب بھی دیکھا گھیرے ہوئے ہیں رنج و غم و آلام
تو میں نے نعت پڑھی ہے
یاد مدینہ دل میں بسی ہے ورد زباں بس ذکر نبی ہے
جب بھی تصور میں لہرائی ہے طیبہ کی شام
تو میں نے نعت پڑھی ہے
ساری مصیبت دور ہوئی ہے فکر جہاں کافور ہوئی ہے
نام محمد سے جب دل نے پایا ہے آرام
تو میں نے نعت پڑھی ہے
آپ کا جب کوئی ذکر سنائے آنکھ ہماری تر ہو جائے
پیارے نبی کا جب بھی کسی کے آیا زباں پہ نام
تو میں نے نعت پڑھی ہے
تیرا تڑپنا رنگ ہے لایا چل محضر آقا نے بلایا
طیبہ سے جب لوٹنے والا لایا یہ پیغام
تو میں نے نعت پڑھی ہے