نعت شریف
تیرا اختیار و منصب کوئی جانتا نہیں ہے
تو مدار ہر دو عالم تیرے ہاتھ کیا نہیں ہے
تو نوازشوں کی بارش تو عطاؤں کا سمندر
جسے جو بھی چاہے دے دے تیرے پاس کیا نہیں ہے
تیرا عمر بھر کا روزہ یہ بتا رہا ہے ہم کو
تیرے مثل اولیا میں کوئی دوسرا نہیں ہے
تیرے در پہ ہم ہیں حاضر یہ یقین لے کے آقا
تیرے در سے کوئی خالی کبھی لوٹتا نہیں ہے
میرے جیسوں پہ بھی آقا تیری بے پناہ شفقت
تیری بندہ پروری کی کوئی انتہا نہیں ہے
میں کبھی بھی کچھ نہ کہتا میں الجھ گیا ہوں آقا
بجز آپ کی توجہ کوئی راستہ نہیں ہے
جسے نہ خدائی حاصل ہو تیری مدار اعظم
وہ سفینہ بحر غم میں کبھی ڈوبتا نہیں ہے
ہے ازل سے میرا رشتہ ولی ان کی بخششوں میں
سوا ان کے میرا اپنا کوئی دوسرا نہیں ہے
تو مدار ہر دو عالم تیرے ہاتھ کیا نہیں ہے
تو نوازشوں کی بارش تو عطاؤں کا سمندر
جسے جو بھی چاہے دے دے تیرے پاس کیا نہیں ہے
تیرا عمر بھر کا روزہ یہ بتا رہا ہے ہم کو
تیرے مثل اولیا میں کوئی دوسرا نہیں ہے
تیرے در پہ ہم ہیں حاضر یہ یقین لے کے آقا
تیرے در سے کوئی خالی کبھی لوٹتا نہیں ہے
میرے جیسوں پہ بھی آقا تیری بے پناہ شفقت
تیری بندہ پروری کی کوئی انتہا نہیں ہے
میں کبھی بھی کچھ نہ کہتا میں الجھ گیا ہوں آقا
بجز آپ کی توجہ کوئی راستہ نہیں ہے
جسے نہ خدائی حاصل ہو تیری مدار اعظم
وہ سفینہ بحر غم میں کبھی ڈوبتا نہیں ہے
ہے ازل سے میرا رشتہ ولی ان کی بخششوں میں
سوا ان کے میرا اپنا کوئی دوسرا نہیں ہے