جبیں میں سجدے چھپائے در نبی کے لئے
جنون شوق ہے بے تاب بندگی کے لئے
شب فراق مدینہ میں ظلمتیں کیسی
دئے جلائے ہیں پلکوں پہ روشنی کے لئے
در رسول پہ تخصیص خاص و عام نہیں
مرے حضور ہیں رحمت ہر آدمی کے لئے
لہو لہان ہیں طائف میں رحمت کونین
دعا ہے پھر بھی لبوں پر ہر امتی کے لئے
رسول پاک کو کاندھوں پہ لے چلے صدیق
عروج رکھا تھا حق نے یہ آپ ہی کے لئے
دعائیں مانگ کہ مل جائے دل کو یہ نعمت
غم رسول ضروری ہے زندگی کے لئے
خلوص دل سے کرو ذکر مصطفیٰ محضر
ہر اضطراب میں تسکین دائمی کے لئے