madaarimedia

جب بڑے گنبد خضری پر نظر کہہ دینا

 جب بڑے گنبد خضری پر نظر کہہ دینا

میرے آقا سے مرا حال جگر کہہ دینا


میری مجبوریاں دیدیں کبھی مہلت آقا

دیکھ لوں میں بھی کبھی طیبہ نگر کہہ دینا


جاؤں گا حشر میں کس منہ سے میں آقا کے حضور

بس یہی فکر ہے اب شام و سحر کہہ دینا


آپ کے در سے جدا ہو کے بری حالت ہے

دل ہے ٹوٹا ہوا زخمی ہے جگر کہہ دینا


خواب میں دیکھا ہے جس روز سے خضری کا جمال

بہہ رہے ہیں مری آنکھوں سے سے گہر کہہ دینا


گزری اک عمر ہے حالات سے لڑتے لڑتے

اب تو مل جائے مجھے غم سے مفر کہہ دینا


سامنے آنکھوں کے ہو گنبد خضری کا جمال

ختم ہو جب مری ہستی کا سفر کہہ دینا


یہ گزارش ہے کہ ہم درد کے ماروں کا سلام

جا کے سرکار سے بادیدہ تر کہہ دینا


پاس آداب سے مل جاتے ہیں لب طیبہ میں

مجھ کو معلوم ہے یہ پھر بھی مگر کہہ دینا


اپنے ” مصباح ” کو تم بھول نہ جانا آقا

چوم کر سرور کونین کا در کہہ دینا
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories