جب بھی سرکار کی یاد آنے لگی

 جب بھی سرکار کی یاد آنے لگی

میرے دل کی کلی مسکرانے لگی


جس کو طیبہ میں دوگز زمیں مل گئی

سمجھو اسکی ہی مٹی ٹھکانے لگی


یاد آئیں مجھے آپ کی رحمتیں

جب بھی دنیا مرا دل دکھانے لگی


تیرگی ہجر طیبہ کی اتنی بڑھی

میری پرچھائی مجھ کو ڈرانے لگی


ان کی یادوں کا جب سے اجالا ملا

محفل زندگی جگمگانے لگی


یک بہ یک لب پہ نام نبی آگیا

جب بھی کشتی میری ڈگمگانے لگی


دیکھ کر تنگدستی کی مجبوریاں

آرزو مجھ سے دامن بچانے لگی


ان کو آقا نے کاندھوں پہ بیٹھا لیا

جن کو دنیا نظر سے گرانے لگی


بن گیا جب سے مصباح ” شیدا ترا

ہر بلا اس سے نظریں چرانے لگی
ـــــــــ

——


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *