جس کا طیبہ میں آنا جانا ہے
اس کی قسمت کا کیا ٹھکانا ہے
نام پر ان کے انگلیاں چومو
سوئی قسمت اگر جگانا ہے
ان کی رحمت ہے سب پہ سایہ فگن
ان کا رہن کرم زمانہ ہے
ارض طیبہ کے ذرے ذرے میں
دفن اک نور کا خزانہ ہے
نور عشق نبی تلاش کرو
اپنے دل کو جو دل بنانا ہے
کچھ تو اس بات کا خیال رہے
حشر میں ان کو منہ دکھانا ہے
ان پہ مصباح ” پڑھتے رہنا درود
دل کا دیپک اگر جلانا ہے