جلوہ جو رو پوش تھا وہ رونما کیسے ہوا
نور وحدت تھا تو کثرت آشنا کیسے ہوا
بات تھی اس کے کرم کی کچھ نہ تھے برق و براق
ورنہ پھر طئے لامکاں کا فاصلہ کیسے ہوا
پایا تھا جب زائرِ طیبہ نے اذن واپسی
سوچتا ہوں وہ مدینے سے جدا کیسے ہوا
غرق حیرت کرگئی نوری فرشتوں کی یہ بات
پیکر خاکی تھا مطلوب خدا کیسے ہوا
واقعہ شق القمر کا جو نہ آتا ہو یقیں
آسماں سے پوچھ لو یہ کب ہوا کیسے ہوا
تیرگئ کفر نے یہ صاف روشن کر دیا
انعكاس جلوه نور الھدی کیسے ہوا
یہ بتاتا ہے ہہیں اخلاق ختم المرسلیں
ختم یہ جور و جفا کا سلسلہ کیسے ہوا
شک نہیں تاثیر میں اس کی مگر یہ تو بتاؤ
نالہ در بار رسالت میں رسا کیسے ہوا
کانپ جاتے ہیں وہاں جاکر فرشتوں کے قدم
باب خضری تک گزر باد صبا کیسے ہوا
جو نہ تھا اعلان اکملت میں پنہاں کوئی راز
مضطرب صدیق سا رمز آشنا کیسے ہوا
کان میں پہنچی نہ تھی طیبہ سے جو صوت عمر
با خبر خطرے سے گوشِ ساریہ کیسے ہوا
چھپ نہیں سکتی شہادت جامع قرآن کی
آیتیں بتلائیں گی یہ واقعہ کیسے ہوا