جلوے بکھیرتا ہوا چمکا حرا کا چاند
انوار کبریا سے مجلی خدا کا چاند
چمکا گیا ہے وادی مکہ حرا کا چاند
بطحا کو ہے بنا گیا طیبہ حرا کا چاند
جس نے کیا ہے ختم اندھیروں کا سلسلہ
آیا ہے لیکے ایسا اجالا حرا کا چاند
قرآن حق کا حسنِ خطابت تو دیکھئے
یاسیں کہا گیا کہیں طہ حرا کا چاند
اسری کی رات جس کے براتی تھے انبیاء
تھا اس حسین رات کا دولہا حرا کا چاند
تاریکیاں نصیب کی اس کو نہ چھوسکیں
جس نے ہے دل کی آنکھ سے دیکھا حرا کا چاند
مصباح ” اپنی نور فشانی سے آج بھی
روشن کیے ہے سارا زمانہ حرا کا چاند