madaarimedia

جنت کے راہی کیا تجھے یہ بھی شعور ہے

 جنت کے راہی کیا تجھے یہ بھی شعور ہے

پروانے پر نبی کی گواہی ضرور ہے


چشم کرم سے اپنی اسے جوڑ دیجئے

سرکار میرا شیشۂ دل چور چور ہے


ہر ذرے میں ہیں جلوۂ وحدت کی بجلیاں

ہے یہ گماں دیارِ مدینہ میں طور ہے


کیا شان ہے جناب بلال رسول کی

ہے جسم تو سیاہ مگر دل میں نور ہے


بھیجے ہیں خود ہی قرن میں سرکار نے سفیر

وہ بھی قریب تر ہے بظاہر جو دور ہے


ہر امتی کو ناز ہے بس ایک بات پر

آقا ہمارا شافع یوم النشور ہے


مہجور مصطفیٰ کی یہ قسمت تو دیکھئے

طیبہ سے چل کے آئی ہوائے سرور ہے


آئے ہیں پا پیادہ جنید اور بایزید

اتنا ہے با ادب جسے جتنا شعور ہے


ہے آپ کے کرم پہ بھروسہ مجھے حضور

لیکن میں کیا کروں کہ یہ دل ناصبور ہے


صدیق اور عمر کا یہ اللہ رے شرف

دونوں نے پایا قرب دوام حضور ہے


عثمان اور علی کے مراتب ہیں یہ ادیب”

مقسوم میں لکھی ہوئی تملیک نور ہے

  _______________

_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories