madaarimedia

جنوں طیبہ کا سر میں پاؤں میں زنجیر مجبوری

 جنوں طیبہ کا سر میں پاؤں میں زنجیر مجبوری

میں سر سے پاؤں تک لگتا ہوں اک تصویر مجبوری


مری بے اختیاری کی خبر پہنچی مدینے تک

تعالی اللہ دیکھے تو کوئی تاثیر مجبوری


بلال و بوذر و سلمان کو سینے سے چمٹا کر

بڑھائی ہے میرے سرکار نے تو قیر مجبوری


ملی مجھ کو نہ اب تک احمد مختار کی چوکھٹ

لکھی ہو جیسے ماتھے پر مرے تحریر مجبوری


ہجوم یاس حسرت اور کسک ہجر مدینہ کی

ہیں پیوستہ ہمارے دل میں کتنے تیر مجبوری


رضا مقصود ہو تم کو جو مختارِ دو عالم کی

نہ کرنا بھول کر بھی تم کبھی تحقیر مجبوری


تو کل کی چٹانوں پر فقیری کی بنا رکھ کر

عجب انداز سے بوذر نے کی تعمیر مجبوری


جو اے ” مصباح ” دکھلایا نبی نے اختیار اپنا

عمر نے پھینک دی ہاتھوں سے ہے شمشیر مجبوری
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories