madaarimedia

جن سے روشن ہے جہاں ان مہ واختر کو سلام

جن سے روشن ہے جہاں ان مہ واختر کو سلام

آئیے مل کے کریں آل پیمبر کو سلام


جن کے کردار سے مظلوم کو ملتا ہے سبق

ان حسین ابن علی صبر کے پیکر کو سلام


جس نے قربانی قاسم کی سفارش کی تھی

ایسے جذبے نثار ایسے برادر کو سلام


پیاس پہ جس کی تڑپتی ہی رہی موج فرات

اس وفاداریئ عباس دلاور کو سلام


گوش دل سے تھی سنی جس نے حسینی آواز

ہم کریں کیسے نہ اس حر کے مقدر کو سلام


جس کی معصوم جوانی نے کیا دیں کو جوان

جو جوانی میں لٹا اس علی اکبر کو سلام


ایک پل بھی نہ ملا جس کو سکوں بعد حسین

تا ابد کیجئے اس عابد مضطر کو سلام


خوش ہے جو عون ومحمد کو نچھاور کر کے

دو جہاں کرتے ہیں ان بچوں کی مادر کو سلام


جس کی مظلومی کی شاہد ہے زمین مقتل

کرتی ہے شام غریباں اسی دختر کو سلام


تیر کھا کر جو بیاباں میں کھلا مثل گلاب

اس تبسم پہ فدا اس علی اصغر کو سلام


جو مدینے میں تڑپتی رہی ہر اک کے لئے

آج کرتا ہے زمانہ اسی بے پر کو سلام


کربلا میں جو تھے انصارِ حسینی محضر

کیوں فرشتے نہ کریں ان کے مقدر کو سلام
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories