جن کے ایمان و دل حوالے ہیں
جو مدینے کے رہنے والے ہیں
چاند پر چھا گئی گھٹا تو لگا
رخ پہ گیسو حضور ڈالیں ہیں
ہم سے اک امتی کا بوجھ ہی کیا
دونوں عالم کو وہ سنبھالے ہیں
بھیک جب تک نہ ان کے در سے ملے
ہم کہاں ہٹ کے جانے والے ہیں
غیب پر جن کے اپنا ہے ایماں
وہ بھی آقا کے دیکھے بھالے ہیں
ہجر طیبہ و حسرت دیدار
ہم نے دو درد دل میں پالے ہیں
اپنی آنکھیں بچھا دے اے شہرت
تیرے سرکار آنے والے ہیں