madaarimedia

جو بھی مرے حضور کے در کے قریب ہیں

 جو بھی مرے حضور کے در کے قریب ہیں

یہ سوچئے وہ کتنے بڑے خوش نصیب ہیں


آنکھوں سے اپنی موتی لٹاتے ہیں عشق کے

کہنے کو ان کے چاہنے والے غریب ہیں


خنجر گلے پہ پھر بھی ہے سجدے کی آرزو

آقائے کائنات کے پیارے عجیب ہیں


کوئی مسیح ، کوئی کلیم اور کوئی خلیل

لیکن مرے حضور خدا کے حبیب ہیں


میں تم میں چھوڑ جاتا ہوں قرآں و اپنی آل

وہ کہتے ہیں جو دین کے پہلے خطیب ہیں


لائیں وہ کیا نگاہ میں جنت کی راحتیں

طیبہ کی نعمتیں جنہیں محضر نصیب ہیں
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories