madaarimedia

جو راہ حق میں چھوڑ کے گھر اپنا چل پڑے

 جو راہ حق میں چھوڑ کے گھر اپنا چل پڑے

آیا جو ان کا نام تو آنسو نکل پڑے


تڑپے ہیں بوند بوند کو اس کے ہی نو نہال

وہ جسکی انگلیوں سے تھے چشمے ابل پڑے


شبیر سبط ساقی کوثر میں اے یزید

چاہیں تو کربلا میں سمندر ابل پڑے


جاگ اٹھا ہے تصوّر مظلوم کر بلا

جب بھی کسی کی پلکوں پہ آنسو مچل پڑے


آباد اک جہان ہے نسل حسین سے

اک شمع بجھ گئی تو دئیے کتنے جل پڑے


کربل میں گھر کا گھر ترا ویران ہو گیا

لیکن تری جبیں پہ نہ شبیر بل پڑے


شبیر جیسے بھائی کو دیکھا ہے زیر تیغ

زینب کو سوچئے تو ذرا کیسے کل پڑے


“مصباح ” جب مدد کیلئے شہ نے دی صدا

لبیک کہہ کے جھولے میں اصغر مچل پڑے
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories