جو غریبوں کے کام آتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
بگڑی تقدیر جو بناتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
نور والے سے ہے نسب جس کا شمس افلاک ہے لقب جسکا
وہ نقابوں میں مسکراتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
جسکی عظمت کو مانا ہے سب نے وصف عیسی دیا جسے رب نے
پل میں مردوں کو جو جلاتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
قادری نقشبندی و چشتی سہروردی نظامی و نوری
ہر کوئی جس سے فیض پاتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
نظم ہستی ہے جسکے ہاتھوں میں عرش و کرسی ہے جس کے ہاتھوں میں
جو لکھا لوح کا مٹاتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
آپ بیتی وہ جب سناتے ہیں شاہ سمنان یہ بتاتے ہیں
تشنگی دل کی جو بجھاتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں
سخت سے سخت تر مسائل میں زندگی کے کٹھن مراحل میں
کام مصباح کے جو آتا ہے اس کو قطب المدار کہتے ہیں