madaarimedia

جو کوئی غوث تو کوئی مدار ہوتے ہیں

 جو کوئی غوث تو کوئی مدار ہوتے ہیں

غلام سرور دیں باوقار ہوتے ہیں


یہ کہکشاں یہ فلک اور یہ مہر و ماه نجوم

ہزار جان سے تم پر نثار ہوتے ہیں


بغیر اذن لگاتے نہیں ہیں منہ سے شراب

تمہارے مست بڑے ہوشیار ہوتے ہیں


یقین رکھتے ہیں جو ان کی نا خدائی پر

وه لوگ بحر مصیبت سے پار ہوتے ہیں


ہے ان کی آنکھوں کا ہر قطرہ گوہر نایاب

فراق طیبہ میں جو اشک بار ہوتے ہیں


جو ظلم ڈھاتی کسی امتی پہ ہے دنیا

مرے حضور بہت بے قرار ہوتے ہیں


جو سر پہ رکھتے ہیں نعلین مصطفیٰ محضر

قسم خدا کی وہی تاجدار ہوتے ہیں
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories