حاصل شوق حضوری نہیں حسرت کے سوا
ہم اسے کیا کہیں محرومی قسمت کے سوا
ساری دنیا نے دیا کیا ہمیں نفرت کے سوا
صرف طیبہ ہے جہاں کچھ نہیں الفت کے سوا
قہر خالق کو کرم سے جو بدل سکتا ہے
ایسا کوئی بھی نہیں شاہ شفاعت کے سوا
منھ چھپائیں گے گنہگار کہاں حشر کے دن
حق کے محبوب ترے دامن رحمت کے سوا
امن عالم کی نئی راہ دکھانے والا
کس کا پیغام ہے پیغام رسالت کے سوا
منکر و ! مان لو سر کار کی عظمت ورنہ
کچھ نہ ہاتھ آئے گا محشر میں ندامت کے سوا
دیدۂ شوق کو دنیا ہو کہ سیر جنت
کچھ نہیں چاہئیے سرکار کی صورت کے سوا
ذات احمد سے عبارت ہے وجود کونین
سب ہیں افسانے اسی ایک حقیقت کے سوا
جائیں گے ہم سے گنہگار بھی جنت میں ادیب”
اور کیا کہئے اسے ان کی عنایت کے سوا
_______________
_________