ہر جانب میلہ سا لگا ہے ہر کوئی مصروف دعا ہے
سب کی ایک پکار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں
گلیوں گلیوں گھوم رہے ہیں آقا کے مستانے
کوئی ان کی چادر چومیں کوئی سر پر تان
کہنے کا انداز جدا ہے لیکن سب کی ایک صدا ہے
ہم تم پر بلہار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں
ان کی سخاوت اللہ اللہ جو مانگیں سو پائیں
عالمگیر ادب سے آئیں دامن بھر لے جائیں
فیض ولایت جب بٹتا ہے دیکھ کے منکر بھی کہتا ہے
داتا شاہ مدار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں
شیخ محمد لاہوری سا عشق کہاں ہے ممکن
گھر سے طواف خانہ کعبہ کرنے چلے تھے لیکن
دنیا کی آنکھوں نے دیکھا قطب جہاں کو جان کے کعبہ
گرد پھرے سوبار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں
کس کو سنائیں اپنی بپتا کون مدد کو آئے
اپنا بھی اور بیگانہ بھی دیکھ ہمیں کترائے
دکھ کے بادل چھائے سر پر اور بلا منڈلائے سر پر
کوئی نہیں غمخوار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں
سارے ساتھی مطلب کے ہیں کس سے لگائے آس
دنیا ہے اک ریت کا دریا کیسے بجھائے پیاس
آپ کا جب محضر کہلائے پھر کس کی چوکھٹ پر جائے
بیری ہے سنسار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں