madaarimedia

حرص کے بندوں کو گنجینہ زرکافی ہے

حرص کے بندوں کو گنجینہ زرکافی ہے
ہم کو سرکار مدینہ کی نظر کافی ہے

دو نہ دربار رسالت میں زباں کو زحمت
ترجمانی کے لئے دیدہ تر کافی ہے

آتو جاتا ہے کوئی دم کے لئے دل کو قرار
ذکر طیبہ ترا اتنا ہی اثر کافی ہے

پھونک دینے کے لئے ہستئ خاشاک خودی
عشق احمد کا فقط ایک شہر کافی ہے

بخدا تذکرۂ رحمت عالم کے لئے
صبح تا شام نہ شب تاب سحر کافی ہے

یاد طیبہ میں گرے آنکھ سے جو دامن پر
نذر خالق کو وہی ایک گوہر کافی ہے

طالب خونِ جبیں ہیں تو مقامات بہت
سجدۂ شوق کو بس آپ کا در کافی ہے

یوں تو ادراک محمد نہیں آسان ادیب”
شہپر عشق کی پرواز مگر کافی ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories