دامن رحمت عالم میں جو پنہاں ہوگا
آئیں گے آقا تو یہ جوش بہاراں ہوگا
خار زاروں سے عیاں رنگ گلستاں ہوگا
حشر کی دھوپ سے بچنا بہت آساں ہوگا
ان کا جب سایۂ گیسوئے پریشاں ہوگا
جب کروں عرض کہ کیا درد کا درماں ہوگا
کاش سرکار یہ فرمادیں کہ ہاں ہاں ہوگا
تشنۂ دید ان آنکھوں کو مری لیتا جا
اے مدینے کے مسافر ترا احساں ہوگا
یہ سعادت تھی مگر قسمت ارضِ مکہ
منتظر ان کا تو ہر عالمِ امکاں ہوگا
ہر عمل سیرت سرکار کا آئینہ ہے
جو بھی دیکھے گا یہ آئینہ وہ حیراں ہوگا
جکی تسکین کا باعث ہو غم عشق نبی
مطمئن ہوگا وہ غم سے کہ پریشاں ھوگا
تو نے دیکھا ہی نہیں انکی عطا کا عالم
مانگ کر مانگنے والے تو پشیماں ہوگا و
عشق سرکار کا سرمایہ نہ اشکوں کے گہر
کوئی مجھ سا بھی نہیں بے سرو ساماں ہوگا
نا خدا سرور عالم ہیں تو پھر ڈرنا کیا
خود ہی طوفاں مری کشتی کا نگہباں ہوگا
عرض کرنا مرے سرکار سے اے باد صبا
کیا مرے دل کا بھی پورا کبھی ارماں ہو گا
کس قدر ہوتی ہے دشوار رہ حق کی تلاش
اس سے واقف تو دل بو ذر و سلماں ہوگا
اس گھڑی آقا ہی کام آئیں گے محشر میں ادیب”
خودترا سایہ بھی جب تجھ سے گریزاں ہوگا
_______________