خدمت سرور کونین میں تحفہ لیکر
سوئے طیبہ میں چلا قلب شکستہ لیکر
چاند تاباں ہے ترا نقش کف پا لیکر
تارے روشن ہیں ترے نور کا صدقہ لیکر
مرنے والوں کو حیات ابدی ملتی ہے
طیبہ ہم جاتے ہیں جینے کی تمنا لیکر
کر لیا رحمت خالق کو کرم پر مائل
میں نے سرکار مدینہ کا سہارا لیکر
اس کے ہی نور سے نبیوں کو ملی ہے عظمت
آئے تھے جس کی خبر نوح و مسیحا لیکر
ہم قیامت کی کڑی دھوپ سے پائیں گے نجات
سرپہ اے گنبد خضرا ترا سایہ لیکر
وادئ پاک مدینہ ترے ذروں کے عوض
کوئی کو نین بھی دیدے تو کروں کیا لیکر
اب کسی منظر کو نین پہ رکتیں ہی نہیں
مطمئن ہو گئیں آنکھیں ترا جلوہ لیکر
کیوں نہ دیں جان کہ مرقد میں سنا ہے ہم نے
آپ آئیں گے جمال رخ زیبا لیکر
جرت عرض نہیں ہے بہ تقاضائے ادیب”
چپ ہیں جبریل پیام شب اسری لیکر