madaarimedia

خلاف آداب عشق ہوگا نہ دیکھ نظریں اٹھا اٹھا کے

 خلاف آداب عشق ہوگا نہ دیکھ نظریں اٹھا اٹھا کے

یہ جلوہ گاہے حبیب حق ہے یہاں پہ چل سر جھکا جھکا کے


فراق طیبہ میں کیا بتائیں نہ جانے کتنی گذاری راتیں

چراغ امید و بیم میں نے جلا جلا کے بجھا بجھا کے


ملی جو عشق نبی کی دولت یہ میرے آقا کی ہے عنایت

اسی لئے دل کو رکھ رہا ہوں ہر اک نظر سے بچا بچا کے


ہے سر میں عشق نبی کا سودا نگاہ میں ہے جمال خضریٰ

چلیں گھٹائیں ہیں سمت طیبہ کسی کے دل کو رلا رلا کے


ہے سامنے روضہ منور مگر ہے پہرہ نگاہ و دل پر

ہے دیکھتا جالیوں کو زائر نظر کو اپنی چرا چرا کے


ہیں جان و دل آپ کے حوالے حضور ہم کو یہ دنیا والے

سمجھ کے مٹی کا اک گھروندہ بگاڑتے ہیں بنا بنا کے


چلیں اشاروں پہ چاند سورج ہر ایک ذرے پہ ہے حکومت

اے میرے آقا یہ دونوں عالم فدا ہیں تیری ادا ادا کے


یہ دین وایمان کے لٹیرے جو بس چلے گا تو لوٹ لیں گے

متاع عشق نبی کو محضر رکھو جہاں سے بچا بچا کے
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories