madaarimedia

درخشاں نور خالق کا ستارا ہے مدینے میں

 
درخشاں نور خالق کا ستارا ہے مدینے میں
ہم ایسے بے سہاروں کا سہارا ہے مدینے میں

نہ جانے کس قیامت کا نظارہ ہے مدینے میں
گریبان نظر بھی پارہ پارہ ہے مدینے میں

کلیم اللہ جس کی جستجو میں طور تک پہنچے
وہی حسن الٰہی آشکارا ہے مدینے میں

الگ ہٹ فکرِ دنیا مجھ سے دامن چھوڑ دے میرا
کہ مجھ کو میرے آقا نے پکارا ہے مدینے میں

وہیں جا کر رکے گی کشتئ عمرِ رواں میری
مصیبت کے سمندر کا کنارا ہے مدینے میں

جہاں کے جبر سے مجبور ہو کر مضطرب رہ کر
یہاں ہم ہیں تو کیا دل تو ہمارا ہے مدینے میں

” ادیب” اس کو حیات عارضی کا ماحصل کہیے
وه لمحہ زندگی کا جو گزارا ہے مدینے میں

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories