madaarimedia

دشت میں تاریخ کے ایسا بھی اک لشکر ملا

 دشت میں تاریخ کے ایسا بھی اک لشکر ملا

جس کا ہر اک لشکری ایثار کا پیکر ملا


بازوئے عباس کٹ کر دین کی طاقت بنے

یہ لکھا سوکھی ہوئی مشکِ سکینہ پر ملا


کربلا کے بعد آئی پھر نہ ہونٹوں پر ہنسی

زندگی میں پھر نہ عابد کو سکوں پل بھر ملا


جس کے صدقے میں ملی ہے سر بلندی دین کو

نیزۂ ظلم و ستم پر ایک ایسا سر ملا


جس کے گھر کی کرتے دربانی تھے جبریل امیں

ہائے دشت کربلا میں آج وہ بے گھر ملا


پوچھتی پھرتی ہے اک اک سے سکینہ سوگوار

کوئی بتلاؤ کہیں تم کو مرا اصغر ملا


سر بلندی کیوں نہ پھر ” مصباح” کی قسمت بنے

آپ کے جیسا حسین اس کو ہے جب سرور ملا
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories