دل سے ہے جو آپکا بیمار صابر کلیری
غم کے ماروں کا ہے وہ غمخوار صابر کلیری
ایسا لگتا ہے کہ جیسے خلد کی تصویر ہو
کتنا پیارا ہے ترا دربار صابر کلیری
غم کے سورج کا اسے کیا خوف جسکو مل گیا
تیرے در کا سایۂ دیوار صابر کلیری
چومتی ہے تاجداری اسکے قدموں کے نشاں
تیری چوکھٹ سے ہے سب کو پیار صابر کلیری
تک نہیں پاتی تھی اسکے نور پر کوئی نظر
تیرا چہرا کتنا تھا ضوبار صابر کلیری
دل سے جو بھی ہو گیا ہے تیرے کنبہ پر فدا
ہو گیا وہ خلد کا حقدار صابر کلیری
جو بتاتے ہیں تمہارے سلسلے کو سوخت وہ
واقعی ہیں دین کے غدار صابر کلیری
منقبت لکھی ہے مصباح مداری نے تری
ہو کرم اس پر بھی اے سرکار صابر کلیری