دل کے چمن میں کھل اٹھے عشق نبی کے پھول
مہکائیں گے جہاں کو مری زندگی کے پھول
خوشبو نہی کے پیار کی ان میں اگر نہیں
کانٹوں سے بھی برے ہیں تری بندگی کے پھول
جائیں جدھر حضور صحابہ ادھر ہی جائیں
سورج ہیں آپ اور وہ سورج مکھی کے پھول
رکھتا ہے دل میں جو غم سرکار کی مہک
اس پر نثار ہوتے ہیں ہراک خوشی کے پھول
دیکھیں گے اسکو شافع محشر سجا کے رکھ
گلدستۂ حیات میں پاکیزگی کے پھول
آئے جہاں میں لیکے نبی نور کی بہار
ہر سمت ظلمتوں میں کھلے روشنی کے پھول
کتنے حسیں ہیں دشت مدینہ کے خارزار
راتوں میں جیسے بھرے ہوئے چاندنی کے پھول
ان میں نہاں ہے اسوۂ سرکار کی مہک
آنکھوں سے کیوں لگا ئیں نہ ہم مفلسی کے پھول
“مصباح ” ان میں عشق نبی کی ہیں نکہتیں
کس درجہ خوشنما ہیں مری شاعری کے پھول