دونوں عالم میں جو کام آئے کچھ ایسا لکھیں
آئیے احمد مرسل کا قصیدہ لکھیں
اب کے سوچا ہے کوئی خط جو مدینہ لکھیں
حال دل لکھیں حضوری کی تمنا لکھیں
جس کو اللہ نے محبوب لکھا ہے اپنا
کچھ سمجھ میں نہیں آتا اسے ہم کیا لکھیں
غرق کردے اسے طوفان یہ ممکن ہی نہیں
جس سفینے پہ بھی ہم نام نبی کا لکھیں
آگئے رحمت کل اہل قلم سے کہدو
جسے لکھتے تھے وہ بطحہ اسے طیبہ لکھیں
تاب پرواز تخیل نہ قلم میں طاقت
ہوش گم کردہ ہیں کیا ساکن سدری لکھیں
تیرے آقا نے تجھے یاد کیا ہے محضر
کاش خط میں مجھے یہ اہل مدینہ لکھیں