madaarimedia

دیار طیبہ کے جانے والے رواں دواں جب نظر ہیں آئے

 
دیار طیبہ کے جانے والے رواں دواں جب نظر ہیں آئے
خیال وحشت نے کی جماہی جنوں کے جذبات تلملائے

چلا ہے جو زائر مدینہ تو ہم سے دامن ذرا بچائے
ہوائے احساس نارسی سے چراغ امید بجھ نہ جائے

سرور و مستی کی مجھ کو نعمت جومل گئی ہے تو چھن نہ جائے
میں عشق احمد میں کھو گیا ہوں خدا کرے اب نہ ہوش آئے

سبھی حضوری کی آرزو میں نہ جانے کب سے ہیں لو لگائے
ہے قابل رشک اس کی قسمت مدینے والا جسے بلائے

ہے تیرے ہاتھوں میں میرے مالک مری تمنا کی لاج رکھنا
مدینہ جب تک پہنچ نہ جاؤں مجھے پیام اجل نہ آئے

دیار انوار سرمدی کی تجلیوں سے یہ عرض کرنا
رہیں گے کب تک ہمارے دل پر ہجوم غم کے سیاہ سائے

تڑپتے جذبوں مچلتی آہوں نے ہے رسائی کی آس پائی
کہو کہ امید جھوم اٹھے کہو تمنا سے مسکرائے

دیار طیبہ کی آرزو میں ادیب ” ہم بھی تڑپ رہے ہیں
ہمیں بھی ہے حسرت حضوری کہو کہ اللہ راس لائے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories