دیکھو یہ گلی کوچے یہ بام اور یہ در تو دیکھو

 دیکھو یہ گلی کوچے یہ بام اور یہ در تو دیکھو
خلد قربان ہے آقا کا نگر تو دیکھو

بے وضو جرم ہے دیدار جمال خضری

دیکھنے والو! سلیقہ ہو اگر تو دیکھو


اب نہیں آنکھوں میں کچھ نور مجسم کے سوا

آؤ لوگو! مرا معیار نظر تو دیکھو


کھنچ گیا ہو گا ہر اک منظر نور آنکھوں میں

آنے والو! در آقا سے ادھر تو دیکھو


بن گئی منزل قوسین گزر گاه نبی

ذہن حیران ہے امکان بشر تو دیکھو


لیکے پہونچی مری کاواک رویطیبہ میں

ایک گم گشتہ کا انداز سفر تو دیکھو


ابر رحمت ہے اٹھا جھوم کے طیبہ سے ادیب

ہم سے مجبور کی آہوں کا اثر تو دیکھو

 _______________


_________

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *