رازق نہیں ہو قاسم فضل خدا تو ہو
تم خالق جہاں نہیں خیر الوری تو ہو
مسجود تو نہیں ہو مگر مدعا تو ہو
کعبہ نہیں ہو قبلہ اہلِ وفا تو ہو
واللہ تم الہ نہیں میرے مصطفیٰ
نور الوہیت کا حسین آئینہ تو ہو
خود ہی سنبھال لو گے جو میں ڈگمگاؤں گا
تم راہ زندگی میں مرے رہنما تو ہو
مثل بلال کانٹوں پہ چل کر کہے احد
پیدا کسی کے سینے میں وہ حوصلہ تو ہو
کچھ بھی ہمارے پاس نہیں ہے تو کیا ہوا
ہم عاصیوں کا حشر میں تم آسرا تو ہو
مل جائے گی مجھے غم کونین سے نجات
میرے نبی کی چشم عنایت ذرا تو ہو
دم توڑ دیں گی کفر و جہالت کی ظلمتیں
روشن ذرا جہان میں شمع حرا تو ہو
دو گے گناہ گاروں کو پروانہ نجات
منصف نہیں ہو شافع روز جزا تو ہو
مصباح ” جاکے گنبد خضرا کی چھاؤں میں
روداد غم سناؤں میں اذن نوا تو ہو