رحمتوں بھری ہوا چلی جب مرے حضور آگئے
کائنات جھوم جھوم اٹھی جب مرے حضور آگئے
جھوٹ کی مٹی ہے تیرگی جب مرے حضور آگئے
ہر سو پھیلی سچ کی روشنی جب مرے حضور آگئے
زندگی کا نام تھا فقط زندگی نہیں تھی موت تھی
زندگی نے پائی زندگی جب مرے حضور آگئے
مٹ گیا جفاوں کا چلن کھل اٹھا وفاوں کا چمن
آیا دور امن و آشتی جب مرے حضور آگئے
ان کا کون خیر خواہ تھا کون حشر میں گواہ تھا
مطمئن ہوا ہر اک نبی جب مرے حضور آگئے
عدل لازوال ہو گیا ظلم پائمال ہو گیا
سر اٹھا سکی نہ سرکشی جب مرے حضور آگئے
پہلے اس کا ایسا حال تھا دیکھتے تھے سب گرا پڑا
سر اٹھا کے جی ہے مفلسی جب مرے حضور آگئے