رنگ پھولوں میں بھرے ابر بہاراں چھا گیا
موسم عرس مدار ہردو عالم آگیا
ذکر قطب دو جہاں ہے مٹ گئی تیرہ شبی
بزم میں چاروں طرف نور ولایت چھا گیا
لے گئے تشریف جس خطہ میں قطب دو جہاں
پرچم نور رسالت اس جگہ لہرا گیا
ہو گیا پھر اس کا دل فکر جہاں سے بے نیاز
بے کس و مجبور دامن آپ کا جب پا گیا
جگمگا اٹھا زمانے میں جو وہ مہر حلب
منہ ستاروں نے چھپایا چاند بھی شرما گیا
قہر برسایا خدا نے اس پہ مثل سوختہ
جب غلاموں سے ترے منکر کوئی ٹکرا گیا
پایا محضر نے در قطب دوعالم سے سکوں
زندگی کی کشمکش سے جب بھی دل گھبرا گیا