روح تشنہ کو مئے عشق سے سرشار کریں
آؤ کچھ تذکرۂ احمد مختار کریں
آؤ پھر گنبد خضری کا تصور کر کے
اپنی خوابیدہ تمناؤں کو بیدار کریں
سامنے روضۂ اطہر تو ہے لیکن اے دل
نظریں آلودہ ہیں کس طرح سے دیدار کریں
تیرے ذروں نے ہیں چومے قدم پاک رسول
کیوں نہ اے ارضِ مدینہ تجھے ہم پیار کریں
جذبۂ عشق محمد ہے بیاں کے باہر
ہم کریں بھی تو کن الفاظ میں اظہار کریں
یوں تو میزاں بھی ہے پرسش بھی سبھی کچھ ہے مگر
ہم سمجھتے ہیں وہی ہوگا جو سر کار کریں
شاید اے گلشن طیبہ مری قسمت میں نہیں
وہ ہوائیں جو علاج دل بیمار کریں
دے یہ توفیق الہی کہ محمد کہہ کر
ہم شب و روز اسی نام کی تکرار کریں
لطف آجائے مدینے میں جو ہم جاکے ادیب
پیش سرکار کی خدمت میں یہ اشعار کریں
_______________
_________