زمانہ کیوں نہ ہو شیدا مدار والوں کا
بہت بلند ہے رتبہ مدار والوں کا
بتاتا شیخ محمد کا واقعہ ہے ہمیں
در مدار ہے کعبہ مدار والوں کا
قلم میں جنکے دیانت کی روشنائی تھی
لکھا انھیں نے قصیدہ مدار والوں کا
جنازه غوری کا کرتا ہے دین کی تبلیغ
عجیب حال ہے زندہ مدار والوں کا
چمک رہا ہے جو بھارت میں دین کا سورج
قسم خدا کی ہے صدقہ مدار والوں کا
نصیب پشت پناہی انھیں مدار کی ہے
بگاڑ پائے کوئی کیا مدار والوں کا
انھیں کے ماہی مراتب نشان ہیں لوگوں
جہاں میں بجتا ہے ڈنکا مدار والوں کا
یہ نفرتوں کی کہانی ہی ختم ہو جائے
سنو جو پیار سے قصہ مدار والوں کا
مدینہ مکہ نجف کربلا مکنپور سے
بہت اٹوٹ ہے رشتہ مدار والوں کا
ہو چاہے مشرق و مغرب کہ ہوشمال جنوب
ہے چلتا ہر جگہ سکہ مدار والوں کا
ہر اک زمین پہ بھارت کی ہر طرف مصباح
ہے ابر جھوم کے برسا مدار والوں کا