زمین علی کی ہے اور آسماں علی کا ہے
علی سبھی کے ہیں سارا جہاں علی کا ہے
علی کے نام کی برکت سے سب اجالے ہیں
چراغ روشنی لو اور دھواں علی کا ہے
علی کے صدقے میں ملتی ہیں روزیاں سبکو
جہاں میں جو بھی ہے وہ میہاں علی کا ہے
علی کے پیار کا پنچھی اسی میں رہتا ہے
ہمارا سینہ بنا آشیاں علی کا ہے
احد میں بدر میں خندق میں فتح مکہ میں
ہر اک مقام پر اونچا نشاں علی کا ہے
نصیب ہے ہمیں زہرا کے خون کی تاثیر
لہو رگوں میں ہماری رواں علی کا ہے
غموں کی دھوپ کی شدت کا خوف کیا مصباح
جب ہم پہ سایہ فگن سائباں علی کا ہے